Social

افغانستان: سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت قاتل کو سٹیڈیم میں سرعام گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا.طالبان حکام

کابل(نیوزڈیسک) افغانستان میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر خوست کے صوبائی سٹیڈیم میں ایک شخص کو سر عام گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے افغان طالبان حکومت کے تحت عدالت نے ”ایکس “پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ آج صوبہ خوست کے مرکز میں واقع سپورٹس سٹیڈیم میں ایک قاتل پر اللہ کے حکم (قصاص) پر عمل درآمد کیا گیا ہے .


برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس کیس کی تفتیش طالبان راہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر ہوئی سپریم کورٹ کے کچھ ججز، مقامی حکام اور سینکڑوں لوگ سزا پر عملدرآمد دیکھنے آئے تھے عینی شاہد کے مطابق اس شخص کو گولی مارنے سے قبل طالبان کے اہلکار اور مجرم کے خاندان کے افراد مقتول کے خاندان کے پاس گئے اور معافی کی درخواست کی مگر انہوں نے صاف انکار کر دیا.
صحافیوں کے مطابق علاقے میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے اور ہر طرف طالبان کے سرکاری فوجی ہی نظر آ رہے تھے خوست کے گورنر کے ترجمان مستغفر گرباز نے اس سے قبل ایکس پر اعلان کیا تھا کہ عدالت کے حکم پر صبح 10 بجے کے قریب عمل درآمد کیا جائے گا انہوں نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ پھانسی کی جگہ پر ہتھیار نہ لائیں طالبان حکومت نے بھی اپنی پہلی مدت (1996-2001) کے دوران قتل کے کیسوں میںبہت سی سرعام پھانسیاں دی تھیں لیکن اس کی پہلی مدت کے مقابلے 2021 میں اس کی دوسری مدت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پھانسیوں میں نسبتاً کمی آئی ہے.
افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے” بی بی سی“ کو خوست میں سرعام پھانسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، طالبان نے آج صبح صوبہ خوست میں ایک شخص کو سرعام پھانسی دی، ایک ایسا واقعہ جس میں مبینہ طور پر تماشائیوں میں بچے بھی شامل تھے رچرڈ بینیٹ نے کہا کہ میں ان پھانسیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں یہ ایک ظالمانہ اور غیر معمولی سزا ہے جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے میں طالبان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ افغانستان میں پھانسیوں پر عمل درآمد فوری طور پر بند کریں اور اس سزا پر باقاعدہ پابندی کا اعلان کریں.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv