Social

پاک افغان سرحدی کشیدگی؛ طورخم بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند ،سرکاری ذرائع

کوئٹہ (نیوزڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی کے باعث طورخم بارڈر ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند کردیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاک افغان فورسز کے درمیان گزشتہ رات سے شروع ہونے والی فائرنگ اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر طورخم بارڈر دونوں اطراف سے تجارتی سرگرمیوں اور مسافروں کی پیدل آمد ورفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ طورخم بارڈر کی بندش سے دونوں جانب ہر قسم کی آمد و رفت اور پیدل جانے والے مسافروں کی نقل و حرکت روک دی گئی اور تمام مال بردار گاڑیوں کو لنڈی کوتل منتقل کردیا گیا ہے، موجودہ صورت حال کے باعث سرحد کو بند کیا گیا ہے، تاہم طورخم بارڈر دونوں اطراف سے تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمدورفت کے لیے بند ہونے سے دونوں جانب کے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ افغانی جارحیت اور اس پر پاکستان کا ردعمل کسی طور بھی پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان جنگ تصور نہ کیا جائے، افغانی جارحیت دراصل افغان عبوری حکومت، افغان طالبان اور فتنہ الخوارج جیسے دہشت گرد عناصر کی جانب سے مسلط کردہ ہے، پاکستان اپنی سکیورٹی اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے کسی بھی فورس کا مؤثر جواب دینے سے پہلے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق افغانی جارحیت بھارتی پیسوں سے مبینہ طور پر خریدی گئی ہے، پاکستان کا جوابی حملہ صرف دہشت گرد ٹھکانوں، ان کے تربیتی مراکز اور ان عناصر پر ہوگا جو پاکستان کے خلاف اس جنگ کو ہوا دے رہے ہیں، یہ جنگ دراصل پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان نہیں بلکہ افغانستان میں موجود بھارتی پرست شرپسند عناصر کے خلاف ہے، جوابی کارروائی کو ہرگز پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان جنگ تصور نہیں کیا جانا چاہیئے، کارروائی کے دوران جہاں ممکن ہوا کوشش کی گئی کہ غیر جنگجو افراد اور شہری املاک کو نقصان نہ پہنچے اور مستقل طور پر امن کی بحالی کے لیے سفارتی چینلز کو کھلا رکھا جائے۔
حکومتی ذرائع کہتے ہیں کہ موجودہ حملے عام افغان شہریوں یا اُن کے علاقوں کے خلاف کوئی سازش نہیں بلکہ افغان عبوری حکومت، افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج جیسے دہشت گرد عناصر کی شناخت شدہ حرکتوں کا نتیجہ ہیں، پاکستان نہ افغان عوام اور نہ افغانستان کے عوامی مقامات کو نشانہ بنانا چاہتا ہے بلکہ فارمیشن کا مقصد محض سرحد پار سے اٹھنے والی، ریاستی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی سرگرمیوں کا خاتمہ ہے، جوابی کارروائی میں مشترکہ فورسز نے مخصوص اہداف کو فضائی و زمینی آپریشنز کے ذریعے نشانہ بنایا اور محاذ پر دستیاب شواہد سے ثابت ہوا کہ کارروائی دہشت گرد نیٹ ورکس کو کمزور کرنے کے لیے مؤثر ثابت ہوئی ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv